تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا

تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا

تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا

ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

دیکھ کر پرندوں کو باندھنا نشانوں کا

ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

شہر کے یہ لوگ بو کر بیج نفرت کا

سوچتے ہیں فصل ہو محبت کی

بھول کر حقیقت کو پالنا گمانوں کا

ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

تم ابھی نئے ہو اس لئے پریشان مت ہو

آفتیں جو آتی ہیں ٹوٹنا ستاروں کا

ریت اس نگر کی ہے اور جانے کب سے ہے

Posted on Feb 16, 2011