تجھے پانے کو مقصد حیات لکھا

تجھے پانے کو مقصد حیات لکھا

تجھے پانے کو مقصد حیات لکھا
تجھے کھونے کو انتظار حیات لکھا

تجھے ہم نے اپنے ہاتھ کی لکیروں میں لکھا
تونے خود کو کسی اور کی تقدیروں میں لکھا

تیرے اس احتراز کو ہم نے حیا تھا لکھا
تیرے اس گریز کو ہم نے فریب تھا لکھا

دل بے قرار کو ہم نے تیرے نام تھا لکھا
وفا تھا ہم نے اپنا نام لکھا

جب سمجھے تھے تیری بیوفائی کو ہم
ناکام تھا ہم نے اپنی حیات کو لکھا

محبت کو ہم نے زوال تھا لکھا
بازی عشق کو ہم نے مات تھا لکھا

Posted on Feb 16, 2011