ہم کو جنون کیا سکھلاتے ہو ، ہم تھے پریشان تم سے زیادہ
چاک کیے ہیں ہم نے عزیزو چار گریبان تم سے زیادہ
چاک جگر محتاج رفو ہے ، آج تو دامن صرف لہو ہے
ایک موسم تھا ہم کو رہا ہے شوق بہاراں تم سے زیادہ
عہد وفا یاروں سے نبھائیں ، ناز حریفاں ہنس کے اٹھائیں
جب ہمیں ارمان تم سے سوا تھا ، اب ہیں پریشان تم سے زیادہ
ہم بھی ہمیشہ قتل ہوئے اور تم نے بھی دیکھا دور سے لیکن
یہ نا سمجھنا ہم کو ہوا ہے جان کا نقصان تم سے زیادہ
زنجیر و دیوار ہی دیکھی تم نے تو مجروح مگر ہم
کوچہ کوچہ دیکھ رہے ہیں عالم زندان تم سے زیادہ
،
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ