یہ بکھری سی زلفیں یہ پھیلا سا کاجل ،
یہ بیچین آنکھیں یہ سمٹا سا آنچل ،
تیرے حال سے لوگ پہچان لیں گے ،
تجھے دیکھ کر سب مجھے جان لیں گے ،
یہ بہکے قدم یہ لڑکھڑاتی جوانی ،
یہ بیتاب دل اور محبت دیوانی ،
شفق جیسے گالوں پے ابھری ہوئی ہے ،
میرے ہونٹوں کی ایک مہکتی نشانی ،
تیرے جسم سے اڑتی میری یہ خوشبو ،
سنا دے گی ہر ایک کو ساری کہانی ،
نا بن جائے اپنا ملن ایک فسانہ ،
ابھی گھر نا جانا ، ، ابھی گھر نا جانا . . . !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ