یہ جو دشت درد ہے عشق کا     
   
  یہ جو دشت درد ہے عشق کا ، مجھے اس سے کوئی گلہ نہیں  
  یہ تو زندگی کا اصول ہے ، کبھی اپنا کوئی ہوا نہیں ،  
   
  یہ جو سلسلہ ہے ایک درد کا ، یہ تحفہ یوں ہی ملا نہیں  
  تو جسے جان کر بھی انجان ہے ، وہ راز میں نے کہا نہیں ،  
   
  مجھے اپنی خبر تو ہے مگر ، تیری سوچ کا کچھ پتہ نہیں  
  یہ جو آنْسُو ہے میری آنکھ میں ، بے سبب ہی تو یہ بہا نہیں ،  
   
  یہ صدا سی جو ہے گونجتی ، وہ لفظ تو نے کہا نہیں  
  میرا جرم ہے میری سادگی ، میری اور کوئی خطا نہیں ،  
Posted on Feb 16, 2011







سماجی رابطہ