یہ کیا کیا کے بھروسے کی ہر دیوار گرادی
جہاں جہاں تھا میرا نام وہ تحریر مٹادی
گزرے لمحوں کی ایک تصویر تجھے بھیجی تھی
تونے شاید میری وہ آخری تصویر جلادی
اب کہاں جاکے میں اس شخص سے ملاقات کروں
جب راہ و رسم کی ہر آس ہی مٹی میں ملادی
تھا مالا مال محبت سے خزانہ میرا
لوٹ کر سارا خزانہ مجھے کاہے کی سزا دی
پا کے تنہا مجھے آجاتے ہیں اکثر ملنے
مرنے والوں نے میری روح کی تنہائی مٹادی
سنا ہے لوگوں سے کے مرگ کے ہنگم میں بھی
وہ میرے واسطے روئے مجھے جینے کی دعا دی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ