آج بھی تیرے لیے دل میں چاہتیں باقی ہیں
تجھ سے جو کرنی تھی وہ باتیں باقی ہیں
کیسے سوچ لیا تم نے ہمیں تیری طلب نہیں
دل میں اُتَر کے دیکھ اب بھی تیری آرزوئیں باقی ہیں
کبھی فرصت ملے تو آ کر دیکھ میرے مکان میں
آج بھی
تیری خوشبو
تیری پرچھائیاں
تیری رعنایاں
تیری سرگوشیاں
تیری چاہتیں
تیری آہٹیں
باقی ہیں
دیکھ میرا ظرف
کے میں ٹوٹ کر
بھی بکھرا نہیں
آنکھ میں آنسو ہیں
مگر لب پر
مسکراہٹیں
باقی ہیں . .
Posted on Dec 13, 2011
سماجی رابطہ