آج کیا ذکر کسی نے جو تمہارا

آج کیا ذکر کسی نے جو تمہارا
ہلکے ہلکے سے پھر تم یاد آنے لگے

میں پرانی باتوں کے سمندر میں ڈوبنے لگا
دل میں ایک بار پھر تم اترنے لگے

پلکوں کے دروازے کو بند کیا میں نے
اور آنسو بن کے تم آنکھوں سے بہنیں لگے

بےبسی اتنی کے میرے ہاتھ اٹھ گئے
دوبارہ اللہ سے تمہیں مانگنے لگے

ذکر تمہارا سن کر ایک بار پھر
مرے جذبات تمہاری تمنا کرنے لگے

بنا کے تصویر تیری میرے ذہن میں
میرے ٹوٹے ارمان رونے لگے

پا کے تمہیں خوابوں میں ہم
جاگ کے پھر تمہیں کھونے لگے

وعدہ چاہتا ہوں تقدیر سے یہ
کے بدل دے وہ جو ہونے لگے . . . !

Posted on May 07, 2012