سنو ! آے چاند سی لڑکی
ابھی تم تتلیاں پکڑو
یا پھر گڑیوں سے کھیلو تم ،
یا پھر معصوم سی آنکھوں سے ،
ڈھیروں خواب دیکھو تم ،
فراز او فیض او محسن کی کتابیں مت ابھی پڑھنا ،
یہ سب لفظوں کے ساحر ہیں ،
تمہیں الجھا کے رکھ دیں گے ،
تمہیں معلوم ہی کب ہے ،
محبت کے لبادے میں ، ہوس اور حرص ہوتی ہے ،
یہ انسانوں کی دنیا ہے ،
مگر ان سے کہیں بڑھ کر ،
یہاں وحشی درندنے ہیں ،
وہ وحشی جن کی آنکھوں میں مچلتے پیار کے پیچھے ،
ہوس اور حرص ہوتی ہے ،
ابھی خوشبو کی پری ہو تم ،
ابھی کانٹوں سے مت کھیلو ،
ابھی اپنی ہتھیلی پر کسی کا نام مت لکھو ،
ابھی اپنی کتابوں میں پھول مت رکھو ،
ابھی شاعروں میں مت الجھو،
ابھی تو عمر باقی ہے ،
ابھی خود کو سنبھالوں تم ،
ابھی مت گنگناؤں تم ،
ابھی سے عشق مت سوچو ، ابھی سب بھول جاؤ تم ! ! ! !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ