اب اور جینے کی صورت نظر نہیں آتی
کسی طرف سے بھی اچھی خبر نہیں آتی
اسی کی آس میں ہے دل کا حجرہ تاریک
وہ روشنی جو کبھی میرے گھر نہیں آتی
وہ مہربان ہے تو مہراب بام تک
وہ دھوپ کیوں واپس دیوار و در نہیں آتی
راہ حیات میں اب کوئی ایسا موڑ نہیں
کے جس کے بعد تیری رہگزر نہیں آتی
قبولیت کی ہے سات تو اسکو مانگ ہے لے
کے یہ گھڑی کبھی بار بار نہیں آتی
سر خانہ دنیا میں شام ہوتی ہے
مسافروں کو نوید سفر نہیں آتی
Posted on May 27, 2011
سماجی رابطہ