اب تجھے دیکھوں تو محبت نہیں ہوتی مجھ کو

اب تجھے دیکھوں تو محبت نہیں ہوتی مجھ کو
زخم کھلتے ہیں تو اذیت نہیں ہوتی مجھ کو

اتنا بدلہ ہوں تیرے شہر کا پانی پی کر
جھوٹ بولوں تو ندامت نہیں ہوتی مجھ کو

اب کوئی آئے چلا جائے میں خوش رہتا ہوں
اب کسی شخص کی عادت نہیں ہوتی مجھ کو

اتنا مصروف ہوں جینے کی ہوس میں شاہد
تجھے یاد کرنے کی فرصت نی ہوتی مجھ کو . . . . !

Posted on Oct 28, 2011