ایک شخص کو دیکھا تھا

ایک شخص کو دیکھا تھا
تاروں کی طرح ھم نے

ایک شخص کو چاہا تھا
اپنوں کی طرح ھم نے

ایک شخص کو سمجھا تھا
پھولوں کی طرح ھم نے

وہ شخص قیامت تھا
کیا اسکی کریں باتیں

دن اس کے لیے پیدا
اور اسکی ہے تھی راتیں

کب ملتا کسی سے تھا
ہم سے تھی ملاقاتیں

آنکھیں تھی کے جادو تھا
پلکیں تھی کے تلواریں

دشمن بھی اگر دیکھیں
سو جان سے دل ہاریں

کچھ تم سے وہ ملتا تھا
باتوں میں شباہت تھی

ہاں تم سا ہی لگتا تھا
شوخی میں شرارت میں

لگتا بھی تمہیں سا تھا
دستور محبت میں

وہ شخص ہمیں ایک دن

اپنوں کی طرح بھولا
تاروں کی طرح ڈوبا
پھولوں کی طرح ٹوٹا

پھر ہاتھ نا آیا وہ
ھم نے بہت ڈھونڈا

تم کس لیے چونکے ہو
کب ذکر تمھارا ہے
کب تم سے تقاضہ ہے
کب تم سے شکایت ہے

اک تازہ حکایت ہے
سن لو تو عنایت ہے

ایک شخص کو چاہا تھا
اپنوں کی طرح ھم نے . . . !

Posted on Mar 24, 2012