ایک شخص پاس رہ کے سمجھا نہیں مجھے

ایک شخص پاس رہ کے سمجھا نہیں مجھے
اس بات کا ملال ہے شکوہ نہیں مجھے


میں اس کو بیوفائی کا الزام کیسے دو
اس نے تو ابتداء سے ہی چاہا نہیں مجھے


پتھر سمجھ کر پاؤں سے ٹھوکر لگا دیا
افسوس تیری آنکھ نے پرکھا نہیں مجھے


کیا امیدیں باندھ کر آیا تھا سامنے
اس نے تو آنکھ بھر کے دیکھا نہیں مجھے . . . ! ! !

Posted on Mar 30, 2012