ایک زندہ لاش ہوں اس طرح یاروں کے بیچ
کوئی بے ملاح کشتی جیسے منجدھاروں کے بیچ .
لمحہ لمحہ چڑھ رہی ہے سوچ کی گہری ندی
سایہ سایہ کٹ رہی ہے ، رات کوہساروں کے بیچ .
چھوڑ کر جاؤں کہاں اب ذات کا اندھا حصار
سرخیاں مجھ کو بلاتی تو ہیں اخباروں کے بیچ .
اپنے پیکر سے بچھڑ کر پھر رہا ہوں در بدر
میں تو ایک سایہ ہوں خالد سرد بازاروں کے بیچ .
Posted on Sep 10, 2012
سماجی رابطہ