وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں ،
میرا علاج میرے چارہ گر کے پاس نہیں ،
تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر ،
میرے لیے کوئی شایان التماس نہیں ،
تیرے اجالوں میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے
میرے مزاج کو آسودگی بھی رس نہیں
کبھی کبھی جو تیرے قرب میں گزرے تھے
اب ان دنوں کا تصور بھی میری پاس نہیں
گزر رہے ہیں عجب مرحلوں سے دیدہ و دل
سحر کی آس تو ہے زندگی کی آس نہیں
مجھے یہ در ہے کے تیری آرزو نا مٹ جائے
بہت دنوں سے میری طبیعت اداس نہیں ،
Posted on Sep 06, 2012
سماجی رابطہ