عجیب خوف مسلط تھا کل حویلی پر
ہوا چراغ جلاتی رہی ہتھیلی پر
سنے گا کون مگر احتجاج خوشبو کا
کے سانپ زہر اُگلتا رہا چنبیلی پر
شب فراق میری آنکھ کو تھکن سے بچا
کے نیند وار نا کر دے تیری سہیلی پر
وہ بے وفا تھا تو پھر اتنا مہربان کیوں تھا
بچھڑ کے اس سے میں سوچوں اسی پہیلی پر
جلا نا گھر کا اندھیرا چراغ سے محسن
ستم نا کر یوں میری جان ! اپنے بیلی پر . . . . !
Posted on Dec 01, 2011
سماجی رابطہ