انجانی راہ تنہا سفر دے آیا مجھے
پتھر کا شہر شیشے کا گھر ڈے گیا مجھے . .
وہ بھی مجھ ہے کو سوچتا رہتا ہے رات بھر
اس کے نگر کا چاند خبر دے گیا مجھے . .
اس شخص کی محبتیں کتنی شدید تھیں
خود مٹ گیا اور اپنی نظر دے گیا مجھے . .
وہ قافلے کو چھوڑ کے تنہا ہے چل دیا
اور جاتے ہوئے رخت سفر دے گیا مجھے . . .
جانے وہ بیوفا تھا یا مجبور تھا
زندگی گزرنے کا ہنر دے گیا مجھے . . . !
Posted on Nov 28, 2011
سماجی رابطہ