آخر شب میں ستاروں کو بجھا کر سونا
میری عادت ہے یہ خوابوں کو سلا کر سونا
نا ہی اس پہلو قرار اور نا چین اس کروٹ
کتنا دشوار ہے اپنوں کو ستا کر سونا
رات بھر کیسے سنبھالے ہوئے رکھو گے انہیں
میری مانو تو ان اشکوں کو بہا کر سونا
اس نے تو چھوڑ دیا میری گلی میں آنا
میں نے چھوڑا نہیں رستوں کو سجا کر سونا
خواب آ جائیں نا پھر نیند چرانے
جاگتی آنکھوں کو پہرے پہ بٹھا کر سونا . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ