اشک گرتے ہیں تو ہر سانس پگھل جاتی ہے ، 
 دے کے ایک درد نیا ہر شام ڈھل جاتی ہے ، 
 
 تجھ کو سینے سے لگا کر ملے جنت کا سکون ، 
 تجھ سے بچھڑوں تو میری جان نکل جاتی ہے ، 
 
 عشق کچھ ایسے مٹاتا ہے نشان  ہستی ، 
 جیسے کے رات اجالے کو نگل جاتی ہے ، 
 
 تُو اگر دل پے میرے ہاتھ ہی رکھ دے تو ، 
 ٹوٹتی سانس بھی کچھ دیر سنبھل جاتی ہے ، 
 
 زخم بھرتا ہی نہیں تیری جدائی کا مگر ، 
 پھر تیری یاد نیا درد اگل جاتی ہے . . 
 
Posted on Feb 16, 2011

سماجی رابطہ