عذاب ہجر بڑھا لوں اگر اِجازَت ہو

عذاب ہجر بڑھا لوں اگر اِجازَت ہو
اک اور زخم کھا لوں اگر اِجازَت ہو

تمھارے عارض و لب کی جدائی کے دن ہیں
میں جام منه سے لگا لوں اگر اِجازَت ہو

تمہارا حسن تمھارے خیال کا چہرہ
شباہتوں میں چھپا لوں اگر اِجازَت ہو

تمہی سے ہے میرے ہر خواب شوق کا رشتہ
اک اور خواب کما لوں اگر اِجازَت ہو

تھکا دیا ہے تمھارے فراق نے مجھے
کہیں میں خود کو گرا لوں اگر اِجازَت ہو . . . !

Posted on Oct 26, 2011