بدلہ نا اپنائے آپ کو جو تھے وہی رہے

بدلہ نا اپنائے آپ کو جو تھے وہی رہے
ملتے رہے سبھی سے مگر اجنبی رہے


دنیا نا جیت پاؤں تو ہارو نا خود کو تم
تھوڑی بہت تو ذہن میں ناراضگی رہے


اپنی طرح سبھی کو کسی کی تلاش تھی
ہم جسکے بھی قریب رہے دور ہی رہے


گزرو جو باغ سے تو دعا مانگتے چلو
جس میں کھلے ہیں پھول وہ ڈالی ہاری رہے . . . !

Posted on Jun 18, 2012