خزاؤں کی اُداسی ہے ، جو اب تک دل پے چھائی ہے
بہاروں کا حسین موسم کہیں سے ساتھ لانا تم
یہ مانا اور بھی تم کو جہاں میں ہیں بہت سے غم
مگر دنیا کے میلوں میں ہمیں نا بھول جانا تم
میرے اشعار ہیں جتنے ہیں تمھارے نام کرتا ہوں
غزل میری سنو جب بھی غزل میں ڈوب جانا تم
اگر تم سے کبھی کوئی ، میرے بارے میں پوچھے تو
فقط اتنی سی خواہش ہے ، مجھے اپنا بتانا تم
کوئی جب الوداعی موسموں کا ذکر چہرے تو
نمی آنکھوں میں مت رکھنا ہمیشہ مسکرانا تم . . . !
Posted on Oct 20, 2011
سماجی رابطہ