جسے عکس عکس گنوا دیا
کبھی روبرو تھی میرے لیے
جسے نقش نقش بجھا دیا
کبھی چار سو تھی میرے لیے
وہ جو حد ہوا سے بھی دور ہے
کبھی کو باكو تھی میرے لیے
وہ جو تپش ہے موج سراب کی
کبھی آب جو تھی میرے لیے
جسے آپ لکھتا ہوں خط میں اب
کبھی صرف تو تھی میرے لیے . . . . !
Posted on Oct 19, 2011
سماجی رابطہ