بس ایک خیال ہے تسکین جان ہمارے لیے
زمانے بھر سے کوئی بد گمان ہمارے لیے
ہم اس پہ خواب کی صورت اترنے والے ہیں
سجائے آنکھ میں وہ کہکشاں ہمارے لیے
اداس ہو چکے لمحوں میں رنگ بھرتی ہوئی
ہوائیں شام ہے نا مہربان ہمارے لیے
نتیجتاً ہمیں محروم خواب ہونا پڑا
حقیقتوں نے کرے امتحان ہمارے لیے . . . !
Posted on Mar 22, 2012
سماجی رابطہ