بے رخی بڑھ جائے گی تو بے وفا ہو جاؤں گا

بے رُخی بڑھ جائے گی تو بے وفا ہو جائیگا
کیا خبر تھی مجھ سے تو اتنا خفا ہو جائیگا

تونے اتنا بھی نا سوچا چھوڑ کر جاتے ہوئے
تیرے بن کتنا کوئی بے آسْرا ہو جائیگا

کرم کے شب کی طرح معصوم تھی چاہت میری
اب میرا احساس جنگل کی ہوا ہو جائیگا

کس نے جانا تھا بنے گا جب ہمارا آشیاں
سارا گلشن بجلیوں کا ہم نوا ہو جائیگا

اک ذرا سی بے وفائی بھی سہی جاتی نہیں
دیکھنا یہ درد ہی اک دن دوا ہو جائیگا

سوچتا ہوں شمع سحری کی طرح کانپ کر
مجھ سے تو بچھڑا تو زیبا جانے کیا ہو جائیگا

Posted on Feb 16, 2011