درد

ہر قدم میں تیری ہی آہٹ سنائی دیتی ہے
کیا کروں کے درد اب تیری جدائی دیتی ہے

نیند بھر سوئے ہوئے عرصہ ہوا مجھ کو
کے رات بھر خوابوں میں اب تُو ہی دکھائی دیتی ہے

کھلکھلاہٹ سے تیری کھلتا تھا جو میرے دل کا گھروندہ
خاموشی اب دیوار پہ چسپاں سنائی دیتی ہے

جھوٹی خوشی سے روکتا ہوں ساقی میں اپنا غم
تنہائی آ آ کر مجھے سچی رُلائی دیتی ہے

کہتے ہیں کائنات میں رنگین ہے ہر ایک شے
تیرے بن کائنات پر پھیکی دکھائی دیتی ہے

ریت کے مانند پھسلا جا رہا ہے وقت
گھڑی کی ٹک ٹک میں تیری ہلچل سنائی دیتی ہے

چلتے چلتے راہ پے اب بہکتے ہیں قدم
ہوا کے جھونکوں میں تُو ہنستی سنائی دیتی ہے

ہر قدم میں تیری ہی آہٹ سنائی دیتی ہے
کیا کروں کے درد اب تیری جدائی دیتی ہے

نیند بھر سوئے ہوئے عرصہ ہوا مجھ کو
کے رات بھر خوابوں میں اب تُو ہی دکھائی دیتی ہے

Posted on Feb 16, 2011