دل لگی تھی اسے ہم سے محبت کب تھی

دل لگی تھی اسے ہم سے محبت کب تھی
محفل غیر سے ستم گر کو فرصت کب تھی

ہم تھے محبت میں لٹ جانے کے قائل
ہماری خاطر کسی کو چھوڑنے کی اس میں ہمت کب تھی

وہ تو وقت گزرنے کے لیے کرتا تھا پیار کی باتیں
ورنہ میری خاطر اس کے دل میں چاہت کب تھی

بہت روکا پھر بھی نکل آئے کمبخت آنْسُو
ورنہ بزم یار میں آنسو بہانے کی اِجازَت کب تھی . . . !

Posted on Feb 22, 2012