دل یوں دھڑکا کہ پریشان ہوا ہو جیسے

دل یوں دھڑکا کے پریشان ہوا ہو جیسے
کوئی بے دھیانی میں نقصان ہوا ہو جیسے

رخ بدلتا ہوں تو شہ رگ میں چبھن ہوتی ہے
عشق بھی جنگ کا میدان ہوا ہو جیسے

جسم یوں لمس رفاقت کے اثر سے نکلا
دوسرے دور کا سامان ہوا ہو جیسے

دل نے یوں پھر میرے سینے میں فقیری رکھ دی
ٹوٹ کر خود ہی پشیماں ہوا ہو جیسے

تھام کر ہاتھ میرا ایسا وہ رویا محسن
کوئی کافر سے مسلمان ہوا ہو جیسے

Posted on Feb 16, 2011