گُزرے ہوئے طویل زمانے کے بعد بھی
دِل میں رہا وہ چھوڑ کر جانے کے بعد بھی
پہلُو میں رہ کے دِل نے دیا ہے بہت فریب
رکھا ہے اُس کو یاد، بُھلانے کے بعد بھی
گو تُو یہاں نہیں ہے، مگر تُو یہیں ہے
تیرا ہی ذِکر ہے تیرے جانے کے بعد بھی
لگتا ہے کُچھ کہا ہی نہیں ہے اُسے عدیم
دِل کا تمام حال، سُنانے کے بعد بھی
Posted on May 23, 2011
سماجی رابطہ