ہر خوشی ہے لوگوں کے دامن میں ،
پر ایک ہنسی کے لیے وقت نہیں .
دن رات دوڑتی دنیا میں ،
زندگی کے لیے ہی وقت نہیں .
ماں کی لوری کا احساس تو ہے ،
پر ماں کو ماں کہنے کا وقت نہیں .
سارے رشتوں کو تو ہم مار چکے ،
اب انہیں دفنانے کا بھی وقت نہیں .
سارے نام موبائل میں ہیں ،
پر دوستی کے لیے وقت نہیں .
غیروں کی کیا بات کریں ،
جب اپنوں کے لیے ہی وقت نہیں .
آنکھوں میں ہے نیند بڑی ،
پر سونے کا وقت نہیں .
دل ہے غموں سے بھرا ہوا ،
پر رونے کا بھی وقت نہیں .
پیسوں کی ڈائوڈ میں ایسے دوڑے ،
کی تھکنے کا بھی وقت نہیں .
پرائے احساسوں کی کیا قدر کریں ،
جب اپنے سپنوں کے لیے ہی وقت نہیں .
تو ہی بتا ای زندگی ،
اس زندگی کا کیا ہوگا ،
کے ہر پل مرنے والوں کو ،
جینے کے لیے بھی وقت نہیں . . . . !
ہر خوشی ہے لوگوں کے دامن میں
Posted on Apr 18, 2012
سماجی رابطہ