ہر کسی سے چھپائے رکھا تیرے اس افسانے کو

ہر کسی سے چھپائے رکھا تیرے اس افسانے کو
پھر کیسے خبر ہوئی اس بے درد زمانے کو

چار قدم آگے ہی رہی مجھ سے میری رسوائی
رستہ کون سا بچا ہے خود کے سدھر جانے کو

اجڑے ہوئے دل کی سنائیں داستاں کیا
کے لگی آگ گھر کے چراغ سے میرے آشیانے کو

کاش ساگر آ جائے وہ ہم سے ملنے ایک بار
ہم بھی سجائیں بڑے مان سے اپنے غریب خانے کو ! !

Posted on Feb 16, 2011