ہجر میں خون رلاتے ہو کہاں ہوتے ہو

ہجر میں خون رلاتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟
لوٹ کر کیوں نہیں آتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

مجھ سے بچھڑے ہو تو محبوب نظر ہو کس کے ؟
آج کل کس کو مناتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

شب کی تنہائی میں اکثر یہ خیال آتا ہے
اپنے دکھ کس کو سناتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

تم تو خوشیوں کی رفاقت کے لیے بچھڑے تھے
اب اگر اشک بہاتے ہو کہاں ہوتے ہو ؟

شہر کے لوگ بھی اب یہ سوال کرتے ہیں
اب کم کم نظر آتے ہو کہاں ہوتے ہو . . . !

Posted on Jul 18, 2012