حکم تیرا ہے تو تکمیل کیے دیتے ہیں ،
زندگی حجر میں تحلیل کیے دیتے ہیں ،
تو میری وصل کی خواہش پہ بگڑتا کیوں ہے ؟
راسته ہی تو ہے ، چلو تبدیل کیے دیتے ہیں ،
آج سب اشکوں کو آنکھوں کے کنارے پہ بلاؤ ،
آج اس حجر کی ہم تکمیل کیے دیتے ہیں ،
ہم جو ہنستے ہوئے اچھے نہیں لگتے تم کو ،
حکم کرو ! آنکھیں ابھی جھیل کیے دیتے ہیں .
Posted on Sep 10, 2012
سماجی رابطہ