ہم کو جس نے چاہا اسے ہم چاہ نا سکے
ہم کو جس نے چاہا اسے ہم چاہ نا سکے
چاہا تھا جس کو اسے ہم پا نا سکے
کسی کو ہنستا دیکھ آنکھ کا آنْسُو پونچھ لیا
پر کسی روتے ہوئے دل کو ہنسا نا سکے
اپنے احساسوں کو ہمیشہ ضبط کر کے رکھا
اپنا حق ہم کسی پر جتا نا سکے
کسی کی چاہت کی کشش کو محسوس کرکے بھی
خود کو اس کے لیے ہم منا نا سکے
درد عشق کا ہم محسوس کرتے رہے
تب بھی کسی کی خاطر خود کو مٹا نا سکے
اور جس نے کبھی قدر نا کی میری
اس پر سے کبھی نظریں ہٹا نا سکے
اپنوں کی اجنبی نظروں تک کے لیے ترستے رہے
کسی بیگانے کو کبھی اپنا بنا نا سکے
کسی کے دامن میں پھول تو بھر دیے میں نے
پر کسی کو کانٹوں سے ہم بچا نا سکے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ