اک دیا ہوں
تیز ہواؤں کے جھونکوں سے ،
بس بجھ گیا ہوں
میں جل رہا تھا برسوں سے ،
روشن رہا تھا صدیوں سے
اب بجھ گیا ہوں
ہاں میں اک دیا ہوں
جلتا تھا تو روشنی تھی ،
اندھیروں میں گھر گیا ہوں
میں بجھ گیا ہوں
میں اک دیا ہوں
مجھ سے وابستہ لمحوں نے ،
منہ مجھ سے موڑ لیا ہے
میرے اندھیروں کو
میرے سنگ اکیلا چھوڑ دیا ہے
بس اب آندھیوں کا انتظار ہے ،
میرا اب رہنا بیکار ہے
میں اب بجھ گیا ہوں
ہاں میں اک دیا ہوں . . . !
Posted on Feb 29, 2012
سماجی رابطہ