کچھ خود بھی تھے افسردہ سے

کچھ خود بھی تھے افسردہ سے ،

کچھ تم بھی ہم سے روٹھ گئے ،

کچھ خود ہی زخم کے عادی تھے ،

کچھ شیشے ہاتھ سے چھوٹ گئے ،

کچھ خود بھی دے حساس بہت ،

کچھ تم کو سچ سے نفرت تھی ،

کچھ ہم سے نا بولے جھوٹ گئے ،

کچھ لوگوں نے اکسایا تمہیں ،

کچھ اپنے مقدر پھوٹ گئے ،

کچھ خود اتنے مہتات نا تھے ،

کچھ لوگ بھی ہم کو لوٹ گئے ،

کچھ تلخ حقیقتیں تھیں ،

کے خواب ہی سارے ٹوٹ گئے . . . !

Posted on Feb 29, 2012