اک دوست میں نے بنایا تھا
دل میں اسے بسایا تھا
اسے اچھا ساتھی سمجھا تھا
اسے ہمدرد اپنا جانا تھا
پر مجھ کو یہ معلوم نا تھا
دل غیر سے اس نے لگایا تھا
مجھے ہمدردی کا دوا تھا
وہ ہر دم مجھ سے نالاں تھا
جب اس کی نظر سے ملتی تھی
میری نظر جھک جاتی تھی
کچھ کہہ بھی نا سکتا تھا اس کو
زبان سی یوں رک جاتی تھی
جانے کیا پھر بات ہوئے
وہ مجھ سے او ناراض ہوا
سب غصہ اس کا بکھر گیا
پھر بجھا بجھا سا رہنے لگا
اسے ساتھی اس کا چور گیا
دل کچھ ایسے اس کا توڑ گیا
نا میرا ہوا نا اس کا ہوا
بس یادوں کا سامان چور گیا . . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ