اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے

اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے
مہتاب نا سورج نا اندھیرا نا سویرا
آنکھوں کے دریچے میں کسی حسن کی جھلک
اور دل کے پناہوں میں کسی درد کا ڈیرہ
ممکن ہے کوئی وہم ہو ممکن ہے سنا ہو
گلیوں میں کسی چاپ کا ایک اَخِیری پھیرا
شاخوں میں خیالوں کے گھنے پر کے شاید
اب اک کریگا نا کوئی خواب بسیرا
مانا کے یہ سنسان گھڑی سخت بڑی ہے
لیکن میرے دل یہ تو فقط ایک گھڑی ہے
ہمت کرو جینے کو ابھی عمر پڑی ہے . . . . !

Posted on Nov 21, 2011