اس زمانے سے ہم نے کوئی گلہ رکھیں گے

اس زمانے سے ہم نے کوئی گلہ رکھیں گے
دل لگائی گے تو نا شرط وفا رکھیں گے


نا دکھائے گے کبھی دل پے لگے زخم انہیں
درد اُٹھے گا مگر دل کو دبا رکھیں گے


جان دے دیں گے اگر ایک اشارہ کر دے
ہم اسے اپنے لیے بھی نا بچا کے رکھیں گے


سب ہٹا دیں گے تیری راہ کی رکاوٹ ہمدم
گھر کے دروازے کو ہر وقت کھلا رکھیں گے


انکی ہر بات کو بھولے سے نا بھولیں گے کبھی
انکی یادوں کو بھی سینے سے لگا رکھیں گے


ٹوٹ بھی جائیگی امید جو تیرے آنے کی
ایک دیا پھر بھی ہواؤں میں جلا رکھیں گے .

Posted on Feb 16, 2011