اس بیوفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو
اشک رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو
شام عالم ڈھلی تو چلی درد کی ہوا !
راتوں کا پچھلا پہر ہے اور ہم ہیں دوستو
آنکھوں میں اُڑ رہی ہے لٹی محفلوں کی دھول
عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوستو
یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگان کی یاد
تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو .
Posted on Jun 06, 2011
سماجی رابطہ