اتنے تڑپے ہیں نا گھبرائے نا ترسے پہلے
اپنے ہم راہ جو آتے ہو ادھر سے پہلے
دشت پڑتا ہے میاں عشق میں گھر سے پہلے
چل دیے اٹھ کے سوئے شہر وفا کوئے حبیب
پوچھ لینا تھا کسی خاک با اثر سے پہلے
عشق پہلے بھی کیا ہجر کا غم بھی دیکھا
اتنے تڑپے ہیں نا گھبرائے نا ترسے پہلے
جی بہلتا ہی نہیں اب کوئی ساعت ، کوئی پل
رات ڈھلتی ہی نہیں چار پہر سے پہلے
ہم کسی در پے نا ٹکے نا کہیں دستک دی
سینکڑوں در تھے میری جان تیرے در سے پہلے
چاند سے آنکھ ملی جی کا اجالا جاگا
ہم کو سو بار ہوئی صبح سحر سے پہلے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ