جب روئےگی پشیماں ہوکر

جب روئےگی پشیماں ہوکر

ایک اسکا تصور ہی تو تھا ،
جو میرا دل جلا گیا .

ہر وقت ،
ہر لمحہ بہت یاد کرتا ہوں اسے

شاید سوچتی ہوگی وہ ،
کے میں اسے بھول گیا .

آج پھر ،
درد ہوا ایسا میں سنبھل نا سکا ،

خدا سے مانگ کر ،
موت اپنی میں حد سے گزر گیا .

اے کاش کسی دن ،
پڑھے وہ میرے غم کے پنوں کو ،

لکھے تو تھے سیاہی سے ،
مگر اس پر خون اُتَر گیا ،

جب روئےگی پشیماں ،
ہوکر وہ اپنی بیرخی پر .

تب ہوگا احساس ،
یہ آسک کیا کہہ گیا کیا کر گیا .


Posted on Feb 16, 2011