جب تیری دھن میں جیا کرتے تھے

جب تیری دھن میں جیا کرتے تھے
ہم بھی چپ چاپ پھرا کرتے تھے

آنکھ میں پیاس ہوا کرتی تھی
دل میں طوفان اٹھا کرتے تھے

لوگ آتے تھے غزل سننے کو
ہم تیری بات کیا کرتے تھے

سچ سمجھتے تھے تیرے وعدوں کو
رات دن گھر میں رہا کرتے تھے

کسی ویرانے میں تجھ سے مل کر
دل میں کیا پھول کھلا کرتے تھے

گھر کی دیوار سجانے کے لئے
ہم تیرا نام لکھا کرتے تھے

وہ بھی دن تھے بھلا کے تجھ کو
ہم تجھے یاد کیا کرتے تھے

جب تیرے درد میں دل دکھتا تھا
ہم تیرے حق میں دعا کرتے تھے

بجھنے لگتا جو چہرہ تیرا
داغ سینے میں جلا کرتے تھے

اپنے جذبوں کی کماندوں سے تجھے
ہم بھی تسخیر کیا کرتے تھے

اپنے آنسوں بھی ستاروں کی طرح
تیرے ہونٹوں پے سجایا کرتے تھے

چھیڑتا تھا غم دنیا جب بھی
ہم تیرے غم سے گِلا کرتے تھے

کل تجھے دیکھ کے یاد آیا ہے
ہم سخن ور بھی ہوا کرتے تھے

Posted on Jun 30, 2011