جانے کیوں زندگی اب صحرا لگتی ہے ،
سانس بھی لوں تو زخم کو ہوا لگتی ہے ،
کیوں ہر بات کی تاثیر مجھ پر الٹی ہے ،
کوئی دعا بھی دے تو بدعا لگتی ہے ،
جینے کی تمنا نہیں مجھ کو ذرا بھی ،
سانس بھی لینا اب تو اک سزا لگتی ہے ،
اپنے دل کا حال سنائوں بھی تو کسے ،
جب ساری دنیا ہی مجھے بیوفا لگتی ہے ،
کوئی مرہم نہیں ملتا میرے درد کا مجھے ،
اب تو بس موت ہی میرے زخموں کی دوا لگتی ہے . . . . ! ! !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ