جوانی
آکر لے جائے میری آنکھ کا پانی مجھ سے ،
کیوں حسد کرتی ہے دریا کی روانی مجھ سے ،
گوشت ناخن سے الگ کر کے دکھایا میں نے ،
اسنے پوچھے تھے جدائی کے معنی مجھ سے ،
تیری خوشبو کی لحد پر میں بڑا تنہا تھا ،
رو پڑی مل کے گلے رات کی رانی مجھ سے ،
ختم ہونے لگا جب خون بھی اشکوں کی طرح ،
کر گئے خواب میرے نقل مکانی مجھ سے ،
صرف ایک شخص کے غم میں مجھے برباد نا کر ،
روز روتے ہوئے کہتی ہے جوانی مجھ سے . . !
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ