جی چاہتا ہے
کچھ ملے یا نا ملے یہ قسمت کی بات ہے
پر ٹھوکریں کھانے کو جی چاہتا ہے
موتی ملیں یا خاک بھی حاصل نا ہو ہمیں
پر ساگر میں ڈوبنے کو جی چاہتا ہے
آئیں ہیں گھر سے ہی سوچ کر قبرستان میں ہم
ایک قبر کھودنے کو جی چاہتا ہے
کوئی ملے اور بچھڑ جائے کوئی خطا ہو جائے ہم سے
کسی کی یادوں میں رونے کو جی چاہتا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ