میں جیون سے نہیں ، جیون مجھ سے ہارا ہے
دوستو نے نہیں ، مجھے میری دوستی نے مارا ہے
وہ ہنستے ہیں میرے ، درد کی داستان سن کر
یہی وہ درد ہے ، جس نے میرا جیون سوارا ہے
تم نے پوچھوں میرا حال تو اچھا ہے
میں نے جیون کا ہر لمحہ ، مر - مر کے گزارا ہے
تسکین مجھے دیتا ہے تیرا ہی دیا یہ غم
طوفان میں کشتی کو خود ، ہم نے اتارا ہے . . . !
Posted on Jun 02, 2012
سماجی رابطہ