جو اس کی یاد آتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو ؟
محبت اب ستاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو ؟
تم ان لوگوں سے ہٹ کر بھی تو زندہ رہ نہیں سکتے
یہ دنیا دل دکھاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو ؟
برستے ہیں جو بدل تو اُتَر جاتا ہے بجھ ان کا
تمہیں خواہش رلاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو ؟
وہی چشم تصور ہے وہی ہے دل کی حالت بھی
وہ صورت حشر اٹھاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو ؟
کہا تھا کس نے رکھو تم سنہرے خواب آنکھوں میں
اسیر نیند اڑتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو ؟
اسی سے ملتی جلتی ہیں ادائیں سب بلاؤں کی
ہوا پاگل بناتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو ؟
جسے تم چاند کہتے تھے وہی ہے آنکھ میں روشن
اگر شب جگمگاتی ہے تو کیوں محسوس کرتے ہو
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ