کبھی یاد آؤ تو اس طرح
کہ لہو کی ساری تمازتیں
تمہیں دھوپ دھوپ سمیٹ لیں
تمہیں رنگ رنگ نکھار دیں
تمہیں حرف حرف میں سوچ لیں
تمہیں دیکھنے کا جو شوق ھو
تو دیار ہجر کی تیرگی
کوہِ مژہ کی نوک سے نوچ لیں
کبھی یاد آؤ تو اس طرح
کہ دل و نظر میں اُتر سکو
کبھی حد سے جنسِ جنوں بڑھے
تو حواس بن کے بکھر سکو
کبھی کُھل سکو شبِ وصل میں
کبھی خونِ دل میں سنور سکو
سرِ راہ گزر جو ملو ____ کبھی
نہ ٹھہر سکو ____ نہ گُزر سکو
مرا درد پھر سے غزل بُنے
کبھی گُنگناؤ تو اس طرح
مرے زخم پھر سے گُلاب ھوں
کبھی مُسکراؤ تو اس طرح
مری دھڑکنیں بھی لرز اُٹھیں
کبھی چوٹ کھاؤ ___ تو اس طرح
جو نہیں تو بڑے شوق سے
سبھی رابطے سبھی ضابطے
کبھی دھوپ چھاؤں میں توڑ دو
نہ شکستِ دل کا ستم سہو
نہ سُنو کسی کا عذابِ جاں
نہ کسی سے اپنی خلش کہو
یونہی خوش رھو، یونہی خوش پھرو
نہ اُجڑ سکیں، نہ سنور سکیں
کبھی دل دُکھاؤ تو اس طرح
نہ سمٹ سکیں، نہ بکھر سکیں
کبھی بھول جاؤ تو اس طرح
کسی طَور جان سے گُزر سکیں
کبھی یاد آؤ ____ تو اس طرح
کبھی یاد آؤ تو اس طرح
Posted on Jan 28, 2013
سماجی رابطہ