کل گریزا جو وہ تجدید ملاقات سے تھا

کل گریزا جو وہ تجدید ملاقات سے تھا
رنج اس شخص کو جانے میری کس بات سے تھا


اب اگر یاد بھی کرتا ہوں تو کانپ اٹھاتا ہوں
کس قدر ربط مجھے اس کی عنایت سے تھا


خود مجھے حوصلہ عرض تمنا نا ہوا ! !
وہ تو آگاہ وگرنہ میرے جذبات سے تھا


تم ہی کچھ شکوہ کنہ ، گردش دوران سے نا تھے
کچھ گلہ مجھ کو بھی بے موڑی حالات سے تھا


نا آشنا کی طرح آج جو ملتا ہے مجھے
اک تعلق سا کبھی اس کو میری ذات سے تھا

Posted on Feb 16, 2011